حسانُ العصر حضرت الحاج محمد علی ظہوری ؒ کی ویسے تو شعبۂ نعت کے فروغ کیلئے بڑی گرانقدر خدمات ہیں اور جن کے بغیر برِصغیر پاک و ہند میں نعتیہ ادب کی تاریخ نا مکمل ہے لیکن آپ کا سب سے اہم،مُنفرد اور لائقِ تحسین کام یہ تھا کہ آپ نے 1966ء میں شاعرِ دربارِ رسالتمآب حضرت حسان ؓ بن ثابت کے نام پر حمد و نعت کے فروغ کیلئے اس ملک کی پہلی منظم تنظیم ”مرکزی مجلسِ حسان“کی بُنیاد رکھی اور اسی سال مُلکی تا ریخ میں پہلی بار حضرت بابا بُلھے شاہؒ کے مزار پر صحابیء رسولؐ کی یاد میں ” یومِ حسانؓ “ کا انعقاد کیاگیا۔اُس دور میں عوامی سطح پر بہت کم لوگ حضرت حسانؓ بن ثابت کے نام سے واقف تھے جبکہ محافلِ نعت کا سلسلہ بھی صرف بزرگوں کے اعراس تک ہی محدود تھا اور لوگ ان محافل میں زیادہ تر خطابات سُننے آیا کرتے جبکہ نعت خواں کی ثانوی حیثیت ہوتی تھی۔ ” یومِ حسانؓ “ کے انعقاد سے قبلہ ظہوری صاحبؒ نے لوگوں میں یہ شعور اُجاگر کیا کہ نعت خواں کا مقام کیا ہے اور محافلِ نعت کے ذریعے مُحبتِ رسولؐ کا فروغ کس طرح ممکن ہے۔یومِ حسان ؓ کے موقع پر منعقد محافلِ نعت میں شرکت کرنے کیلئے اہلسُنت کے ممتاز جید علمائے کرام امام شاہ احمد نورانیؒ،مولانا عبدالستار خان نیازیؒ،پیر کرم شاہ الازہریؒ،علامہ احمد سعید کاظمیؒ،میاں جمیل شرقپوریؒ اور حاجی حنیف طیب صاحب قبلہ ظہوری صاحب ؒ کی خصوصی دعوت پر تشریف لاتے تھے۔
مرکزی مجلسِ حسان کے تحت بانیء مجلس قبلہ ظہوری صاحبؒ نے ملک کے طُول و عرض میں بڑے مُنظم طریقے سے محافلِ نعت کا ایسا سلسلہ شروع کیا کہ کُچھ عرصے میں ہی اس تنظیم کی شاخیں ملک کے اَسی (80) شہروں تک پھیل گئیں۔ مجلسِ حسانؓ قصور کے پلیٹ فارم سے قبلہ حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ نے پورے ملک سے اچھی آواز کے حامل قابل نوجوان نعت خواں حضرات کو اکٹھا کیا اور انھیں عوام الناس میں متعارف کروایا ان میں جناب قاری زُبید رسول شہید، اختر قریشی،سلیم صابری مرحوم،آغا گوہر علی،قاری عبدُالمصطفے سعیدی،تاج دین اوکاڑوی،نور محمد جرال قابلِ ذکر ہیں جبکہ شہنشاہِ نقابت الحاج اختر سدیدیؒ نے اپنی نقابت کا آغاز مجلسِ حسان ؓ کے ہی پلیٹ فارم سے کیا تھا۔جناب سدیدی صاحبؒ کا شمار قبلہ حسانُ العصر کے انتہائی اہم،قریبی اور دیرینہ ساتھیوں میں ہوتا تھا اور مجلسِ حسان کے لئے اُنکی بڑی گرانقدر خدمات ہیں جنھیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔
قصور سے لاہور رہائش اختیار کرنے کے بعد قبلہ حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوری ؒ نے مجلسِ حسان لاہور کی تنظیم سازی کی جس کے بعد الحمراء ہال میں باقاعدگی کے ساتھ محافلِ نعت کے کئی یادگار پروگرامز کئے جبکہ شُعبہ حمد و نعت سے وابستہ اہم شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے اُن کے ساتھ ”ایک شام“کے عُنوان سے سال ہا سال محافل ِ نعت کے کئی پروگرامز کئے اور ایک وقت یہ آگیا کہ الحمراء ہال میں ڈراموں،ناچ گانوں اور موسیقی کے پروگرامز کی بجائے زیادہ تر محافلِ نعت کیلئے بُکنگ ہونا شروع ہوگئی جو قابلِ ستائش بات تھی۔
لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر قبلہ حسانُ العصر نے نعت خوانی کی تربیت دینے کے لئے”مجلسِ حسان“ کے زیرِ انتظام ایک ادارے ”ایوانِ حسانؓ‘‘ کی بنیاد رکھی جہاں آپ ؒ نوجوان نسل کو فنِ نعت خوانی کی تربیت دینے کیلئے ہفتہ وار تر بیتی نشست کا اہتمام کرتے جس کی آپ نے کبھی کوئی فیس مقرر نہ کی تھی۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ قبلہ ظہوری صاحبؒ نے اپنی ساری زندگی اللہ اور اُسکے رسولؐ کی ثناخوانی کرنے اور اسکے فروغ کے لئے وقف کئے رکھی۔آپ ملک یا بیرونِ ملک جہاں کہیں بھی گئے نعت خوانی کے عوض ایک پیسے کی کبھی بھی کسی سے کوئی ڈیمانڈ نہیں کی اور نہ ہی ہوائی جہاز کے فرسٹ کلاس ٹکٹ یا پھر بہترین ایکو ساونڈ سسٹم کا کبھی تقاضا کیابلکہ اس کے برعکس ٹوٹی پھُوٹی سڑکوں،بوسیدہ حالت کی بسوں لاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے دیہاتوں،گوٹھوں اور ملک کے دیگر دور دراز علاقوں تک گئے جہاں پر سادہ مائیک کی بھی سہولت مُیسر نہ تھی۔اُن کا مقصد صرف یہ تھاکہ لوگوں کے دلوں میں اللہ اور اُسکے محبوب ؐ کی محبت کی شمع روشن ہو اور حقیقی معنوں میں عشقِ رسولؐ کا پرچار ہو۔