برِ صغیر پاک و ہند کے اس عظیم نعت گو شاعر ونعت خواں کیلئے وہ لمحہ پوری زندگی کا حاصل تھا کہ جب آپؒ کو مرحوم میاں شریف صاحبؒ نے سابقہ وزیرِ اعظم میاں نواز شریف صاحب کے ساتھ عُمرہ کرنے کیلئے بھیجا اور پھر وہاں قبلہ ظہوری صاحبؒ کو روضۂ رسول ﷺ کے اندرحاضری کی عظیم سعادت حاصل ہوئی اور تقریباً پینتالیس منٹ تک آپ ؒ کو حضور نبیِ کریمﷺ کی اتنی قُربت نصیب ہوئی۔اس دوران آپ نے اپنے لِکھے مشہورِ زمانہ کلام
”یا رسولؐ اللہ تیرے در کی فضاؤں کو سلام گُنبدِ خضرٰی کی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں کو سلام“
کے چند اشعار نہایت دھیمے لہجے میں اور انتہائی ادب و عاجزی کے ساتھ حضور ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں پیش کئے۔اُس وقت وزیرِاعظم سمیت کوئی شخص ایسا نہ تھا کہ جس پر رِقت طاری نہ ہوئی ہو اوروہ اشکبار نہ ہو۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بحیثیت نعت گو شاعر و نعت خواں کے حضور نبیِ کریم ﷺ کی اتنی قُربت میں اپنا لکھا کلام پیش کرنے کا یہ اعزاز حضرت حسانؓ بن ثابت کے بعد صرف قبلہ الحاج محمد علی ظہوریؒ کے حصے میں آیا ہے جو بطور ایک مسلمان اور بحیثیت ایک پاکستانی کے واقعی بہت بڑا اعزاز ہے اور قبلہ ظہوری صاحب ؒ نے وطن واپس آکر اُن عظیم لمحات کو اپنی زندگی کی آخری لِکھی نعت میں کُچھ اس طرح بیان کیا۔جس کے چند اشعار کُچھ یوں ہیں۔
رحمت نے مجھکو درد و الم سے بچا لیا میں نے بھی اپنا سویا مُقدر جگا لیا
اب اس سے بڑھکے کون سی نعمت طلب کروں آقاؐ نے اپنے روضے کے اندر بُلا لیا
اُسکا کرم ہے جسکو بھی چاہے نواز دے اُسکا نصیب جسکو بھی اپنا بنا لیا
یہ تھا ظہوریؒ روزِ شفاعت میرے لئے اس حاضری نے مُجھ کو وہیں بخشوا لیا