قیامِ پاکستان سے قبل پرائمری تعلیم کے زمانے میں آپ اپنے والدجناب حاجی نُور محمد ؒ کے ساتھ شرقپور شریف سالانہ عُرس کی تقریب میں شرکت کیلئے جایا کرتے تھے۔وہاں ایک محفل میں حاجی یوسف نگینہ صاحب کو نعت پڑھتے دیکھ کر آپ کے اندر بھی نعت خوانی کا شوق پیدا ہوا اور پھر ایک دن اُسی جگہ سالانہ عُرس کی تقریب میں ہزاروں عقیدت مندوں کے سامنے پہلی بار پنجابی کے معروف نعت گو شاعر جناب راقب قصوری مرحوم کی لکھی نعت پیش کی جب آپ کی عمر دس سال تھی.
پرائمری پاس کرنے کے بعد آپ نے ایم سی ہائی سکول مزنگ لاہور میں داخلہ لے لیا۔ابھی ہائی سکول سے فراغت میں ایک سال باقی تھا کہ ہندوستان کی تقسیم ہوگئی جسکی وجہ سے آپ کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا۔آپ کے باقی تینوں بڑے بھائی چونکہ زمینداری اور کاشتکاری سے وابستہ تھے اسلئے والد صاحب ؒ کی یہ دلی تمنا تھی کہ آپ اپنی تعلیم مکمل کرتے لہٰذا کچھ عرصہ بعد 1949ء میں آپ رائیونڈ پٹوار سکول میں داخل ہو گئے اور اپنی میٹرک تک کی تعلیم وہاں سے مکمل کی۔
پھر 1952ء میں آپ نے جے وی نارمل سکول قصور میں داخلہ لیا جہاں سے آپ کو دو سال بعد جے وی کی سند دی گئی ۔اسکے بعد آپ کی حصول علم کے لئے جدوجہد جاری رہی اور پھر پہلے آپ نے پنجابی فاضل اور اسکے بعد اُردو فاضل کے امتحانات بھی پاس کر لئے۔اس دوران آپ کی تعیناتی بطور مُدرس پرائمری سکول کوٹ غلام محمد قصور میں ہوئی جسکی وجہ سے آپ قصور میں ہی رہائش پذیر ہوگئے اور ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر پہنچنے کے بعد ریٹایئرمنٹ ہونے تک قصور میں ہی رہے۔